بدھ، 14 مئی، 2025

*عمران خان کی رہائی کیلئے ہمارے پاس زیادہ آپشن نہیں بچے، بیٹوں کا پہلا انٹرویو*BBC PK News Islamabad Report

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے بیٹوں سلیمان خان اور قاسم خان نے ایک انٹرویو کے ذریعے دنیا کی توجہ اپنے والد کی قید کی جانب کروائی ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ بانی کی رہائی کے لیے ہمارے پاس زیادہ آپشن نہیں بچے ہیں۔سابق وزیراعظم کے دونوں بیٹوں نے اپنے والد کی قید پر عوامی سطح پر پہلی بار بات کی ہے، نومبر 2023 میں عدالت نے انہیں ہر ہفتے اپنے والد سے رابطہ کرنے کی اجازت دی تھی لیکن ان کا دعویٰ ہے کہ یہ رابطہ ہمیشہ ممکن نہیں ہو پایا۔سوشل میڈیا انفلوئنسر ماریو نوفل کو دیے گئے انٹرویو میں ان سے پوچھا گیا کہ انہوں نے اپنے والد کی قید سے متعلق اب بولنے کا فیصلہ کیوں کیا؟قاسم خان کا کہنا تھا کہ ہم نے قانونی راستے اختیار کیے اور ہر وہ راستہ آزمایا جس سے ہمیں لگا کہ عمران خان قید سے باہر آسکتے ہیں لیکن ہمارے وہم وگمان میں بھی نہیں تھا کہ وہ اتنے عرصے تک اندر رہیں گے جب کہ اب حالات بد سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں لہذا ہمارے پاس زیادہ آپشنز نہیں بچے، اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ عوامی سطح پر آ کر بات کرنا ہی واحد راستہ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی سے متعلق پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ ہو کیونکہ وہ غیر انسانی حالات میں زندگی گزار رہے ہیں اور انہیں بنیادی انسانی حقوق سے محروم رکھا جارہا ہے‘۔قانونی راستوں سے اب تک کوئی خاطر خواہ کامیابی نہ ملنے پر سلیمان خان کا کہنا تھا کہ ہم نے تمام دیگر آپشنز اور قانونی راستے آزما لیے ہیں، جبکہ ایسا لگتا ہے کہ عالمی میڈیا میں جیسے بالکل خاموشی ہے۔خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے متعدد بار عمران خان کو جیل میں دی جانے والی سہولیات پر شکایات کرتی رہی ہے اور اس معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں کئی درخواستیں بھی دائر کی ہیں، تاہم جیل انتظامیہ پارٹی رہنماؤں کے ان دعووں کو مسترد کرتی آئی ہے۔امریکی عہدیدار رچرڈ گرینل کی جانب سے عمران خان کی رہائی کے مطالبے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر سلیمان خان کا کہنا تھا کہ تاحال ان سے کوئی بات نہیں ہوئی، تاہم وہ ان کی ’اب تک کی حمایت‘ پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔ٹرمپ انتظامیہ کے لیے پیغام کے حوالے سے سلیمان خان نے کہا کہ ہم اپنے والد کی رہائی کے حوالے سے ہر اُس حکومت سے اپیل کریں گے، جو آزادیٔ اظہار اور حقیقی جمہوریت کی حامی ہو۔ان کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ عالمی برادری سب کچھ دیکھے کہ ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ وہ کوئی اقدام بھی کریں گے اور اس معاملے پر توجہ دینے کے لیے ٹرمپ سے بہتر اور کون ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ڈونلڈ ٹرمپ سے بات کرنا چاہیں گے یا کوئی ایسا راستہ نکالنا چاہیں گے جس سے وہ کسی طرح مدد کر سکیں، کیونکہ آخر میں ہمارا مقصد صرف اپنے والد کو قید سے آزاد کرانا، پاکستان میں جمہوریت لانا اور ان کے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنانا ہے۔ایک سوال کے جواب میں دونوں بھائیوں کا کہنا تھا کہ 2 سے 3 ماہ میں صرف ایک بار عمران خان سے بات کر پاتے ہیں۔مزید کہا کہ ’ ہمارا سیاست میں حصہ لینے کا کوئی ارادہ نہیں اور اس انٹرویو میں بولنے سے پہلے انہوں نے عمران خان سے اجازت لی تھی’۔*

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں