Daily Bbc Pakistan: Deliver Latest news breaking news urdu news current news,top headlines in urdu from Pakistan, world, sports, Business, Cricket, Politics and Weather,
ہفتہ، 3 مئی، 2025
صحافت اور یوم آزادی صحافتایڈیٹر: انجنیئر جئدیو مھیشوری ایگزیکٹو بیورو چیف بی بی سی پاکستان نیوز BBC PK News Karachi Jaidev baeruo chief executive Report
صحافت کا لفظ صحیفہ سے ماخذ ہے، صحیفہ کے لغوی معنی کتاب یا رسالہ کے ہیں۔ عرصہ دراز سے صحیفہ سے مراد ایک ایسا مطبوعہ ہے جو مقررہ اوقات میں شائع ہوتا ہے۔ چنانچہ تمام اخبارات اور رسائل صحیفہ میں شمار ہوتے ہیں اور جو لوگ اس کی ترتیب و تحسین اور تحریر سے وابستہ ہیں انہیں صحافی کہا جاتا ہے اور ان کے پیشہ کو صحافت کا نام دیا گیا ہے“ ۔ انگریزی زبان کی ایک کتاب ”صحافت: ایک تعارف“ میں لیزی اسٹیفن نے صحافت کی تعریف یوں بیان کی ہے۔صحافت ان معاملات کو ضبط تحریر میں لاکر استفادہ کرنے کا نام ہے، جن کے بارے میں آپ کچھ نہیں جانتے۔“اسی طرح معروف عالمی جریدہ ٹائم میگزین (Time Magazine) کے ایرک ہوجنز کے خیال میں صحافت، معلومات کو ایک جگہ سے دوسری جگہ دیانت، بصیرت اور رسائی سے ایسے انداز میں پہنچانے کا نام ہے، جس میں سچ کی بالا دستی ہو“ ۔صحافت کا مفہوم بے حد وسیع ہے۔ آج کی صحافت محض فطری قوت تحریر ہی نہیں بلکہ صحافت کے اعلیٰ اصولوں فن طباعت، زبان و بیاں، تاریخ، جغرافیہ، شہریت، ملکی اور بین الاقوامی سیاست، اقتصادیات، علم انتظامیہ، آئین و قانون اور عمرانیات جیسے متنوع موضوعات کا ادراک ہے۔ لہذا صحافت کی علمی قابلیت کے ساتھ ساتھ عملی تربیت اور تحقیق بھی یکساں ضروری ہے۔ صحافت کو ریاست کا ایک اہم ستون قرار دیا جاتا ہے۔ ایک ایسا ستون جو دنیا بھر کی حکومتوں، اداروں اور اہم شخصیات کے شب و روز اور نشیب و فراز میں انتہائی موثر کردار ادا کر رہا ہے۔ ابتدائی صحافت کی معلوم تاریخ کے مطابق کہا جاتا ہے کہ قدیم روم میں 59 قبل از مسیح ایک خبری ٹکڑا (News Sheet) جسے (Acta Diurna) کہا جاتا تھا، اس پر روزانہ کی بنیاد پر اہم واقعات اور عوامی خطابات تحریر کیے جاتے تھے۔ یہ یومیہ شائع کیا جاتا تھا اور اسے عوام کی آگہی کے لئے نمایاں مقامات پر آویزاں کر دیا جاتا تھا۔ اسی طرح چین میں ٹانگ خاندان (Tang dynesty) کے عہد میں سرکاری حکام ایک عدالتی سرکلر جاری کیا کرتے تھے جسے (bao) یا رپورٹ کہا جاتا تھا۔ یہ گزٹ مختلف صورتوں اور مختلف ناموں سے 1911 ء میں چنگ خاندان (Qing dynesty) کے عہد کے اختتام تک برابر جاری رہا۔ جدید دنیا میں پہلے باقاعدہ شائع شدہ اخبارات 1609 ء میں جرمن شہروں اور انٹیورپ سے شائع ہوئے۔ انگریزی زبان کا پہلا اخبار دی ویکلی نیوز 1622 ء میں شائع ہوا اور سب سے پہلا روزنامہ The Daily Courant) ( 1702 ء میں منظر عام پر آیابرصغیر میں برطانوی راج کے دوران صحافت کا باقاعدہ آغاز 29 جنوری 1780 ء کو کلکتہ میں ایک آئرش باشندہ جیمز آگسٹس ہکیز ( 1740۔ 1802 ) کے ”ہکیز بنگال گزٹ“ نامی مطبوعہ اخبار کی اشاعت سے ہوا۔ جبکہ 27 مارچ 1822 ء کو کلکتہ سے اردو زبان کا پہلا اخبار جام جہاں نما بھی منظر عام پر آیا۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو اردو زبان کا پہلا خالص اخبار ہفت روزہ ”دہلی اردو اخبار“ تھا۔ جسے مولوی محمد باقر دہلوی ( 1780۔ 1857 ) نے 1837 ء میں دہلی سے جاری کیا تھا۔یہ اخبار ہندوستانی قوم پرستی کا زبردست حامی تھا اور 1857 ء کی جنگ آزادی میں اس کا بے حد اہم کردار تھا۔ مولوی محمد باقر نے اپنے اخبار دہلی کو جنگ آزادی 1857 ء کی خبروں کے لئے وقف کر دیا تھا۔ اسی لئے انگریزوں کی جانب سے بغاوت پر غلبہ پانے کے بعد مولوی محمد باقر دہلوی تاج برطانیہ کے خلاف بغاوت کے جرم میں معتوب ٹھہرائے گئے تھے۔ اور بالآخر انہیں ایک نا کردہ جرم کی پاداش میں کوئی مقدمہ چلائے بغیر توپ کے آگے کھڑا کر کے بارود سے اڑا دیا گیا تھا۔ مولوی محمد باقر کو ہندوستان کی تحریک آزادی کے پہلے شہید صحافی کا اعزاز حاصل ہے۔تقسیم ہند کے بعد 1947 میں پاکستان کا پہلا اخبار جس نے پاکستان میں کامیابی حاصل کی وہ اردو زبان میں شائع ہونے والا نوائے وقت تھا۔ اس کی بنیاد 1940میں ایک ٹرسٹ نے رکھی جس کی فنڈنگ کئی مسلمان سیاسی و سماجی کارکن کرہے تھے۔ 1947 کے بعد پاکستان میں یہ ایک کشیر الاشاعت اخبار بن گیا۔1947 کے بعد مسلمانوں کے دو بڑے اخبار ڈان اور جنگ نے جو بالترتیب انگلش اور اردو میں شائع ہوتے تھے، اپنے صدر دفاتر دہلی سے پاکستان کے پہلے دارالحکومت کراچی منتقل کر دیئے اور کراچی سے جلد ہی متعدد اور جریدے و اخبارات بھی نکالے، ان میں' دی میرر' ، حالات حاضرہ کا پہلا جریدہ جس کی زیب النساء حمیداللہ نامی ایک عورت مدیر تھیں، اس طرح کراچی صحافتی ذرائع ابلاغ کا صدر دفاتر بنا اور یہ امتیاز اس نے اب تک برقرار رکھا ہوا ہے اگر چہ کچھ صحافتی ذرائع ابلاغ کی تنظیمیوں نے اب دوسرے بڑے شہروں کو اپنا صدر مقام بنایا ہے۔دنیا بھر 1993 سے تین مئی کو عالمی یوم آزادی صحافت کے طور پر منایا جاتا ہے یہ دن یونیسکو نے اپنے جنرل کانفرنس کے چھبیسویں اجلاس منعقدہ 15 اکتوبر - 7 نومبر 1991ء پیرس کی قرارداد نمبر 4.3 / C 26 کے ذریعے منانے کی سفارشات پیش کیں تھیں جس کے تحت اقوام متحدہ جنرل اسمبلی نے اس دن کو منانے کی باقاعدہ منظوری دی۔ یوں اس دن کو منانے کی ابتدا 1993ء میں ہوئیخبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹ (آئی ایف جے ) کے جنرل سیکریٹری انتھونی بلنگر نے کہا ہے کہ 2024 میں صحافیوں کی اموات 2023 میں ہونے والی 129 اموات سے کم رہی ہیں۔ لیکن پھر بھی یہ ریکارڈ پر ’بدترین سالوں میں سے ایک‘ ہےپریس گروپ کی جانب سے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2024 میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 55 فلسطینی میڈیا ورکرز شہید ہوئے۔فیڈریشن کا کہنا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز سے اب تک کم از کم 138 فلسطینی صحافی شہید ہو چکے ہیں۔بیلنگر نے دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہونے والے قتل عام کی مذمت کی.انہوں نے کہا کہ غزہ میں ’بہت سے صحافیوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا‘ جبکہ دیگر نے لڑائی میں خود کو ’غلط جگہ، غلط وقت پر‘ پایا۔مشرق وسطیٰ کے بعد صحافیوں کے لیے دوسرا سب سے خطرناک خطہ ایشیا رہا، جہاں 20 صحافی قتل کیے گئے جن میں سے 6 پاکستان ، 5 بنگلہ دیش میں اور 3 بھارت میں مارے گئے۔یورپ میں یوکرین کی جنگ میں 2024 میں 4 صحافی ہلاک ہوئے۔پاکستان میں سال دو ہزار چوبیس صحافیوں کے لیے گزشتہ ایک دہائی کا ’سب سے مشکل‘ سال رہا۔ یہ سال پاکستانی صحافیوں کے لیے جبر، دباؤ اور معاشی مشکلات سے عبارت تھا جبکہ ملک میں ’غیر پیشہ ور صحافیوں‘ کی تعداد بھی بڑھ گئی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان میں پیشہ ور صحافی دو وقت کی روٹی کے لیے ترس رہے ہیں جبکہ جھوٹ فحاشی اور نفرت پھیلانے والے ویلاگرز اور یوٹیوبر ڈالرز میں کھیلتے ہیں ۔بشکریہ شبیر درانی کی وال سے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
*🔴لیجنڈز لیگ: بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، پاکستان کیخلاف سیمی فائنل کھیلنے سے انکار*BBC PK News
انگلینڈ میں جاری ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) کے میچز کے ساتھ ساتھ بھارت کی ہٹ دھرمی کا سلسلہ بھی برقرار ہے، بھارت نے...
-
تفصیلات کے مطابق حکومتی پا لیسی اپنی چھت سب کیلئے پروگرام کے تحت انڈسٹریل اسٹیٹ ملتان میں مزدوروں کیلئے لیبر کا لونی تعمیر کی ...
-
عمرکوٹ: ضمنی انتخابات این اے 213 عمرکوٹ کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی امیدوار میڈم صبا یوسف تالپور 161934 ووٹ حاصل کر کے بھاری ...
-
#ادائےِجاں #ازعلیزےخان #قسط_1 ▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️▪️ اکھیاں میری پوچھ رہی ہیں۔ دل کو میرے چین نہیں ہے کیتھے لڑائیاں وے تو اکھیاں کیتھے لڑا...
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں