منگل، 1 جولائی، 2025

اگرچہ آج کے دور میں حجاز میں اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب کا اثر و رسوخ دکھائی نہیں دیتا لیکن بہت سے مؤرخین کے مطابق اسلام کے دو مقدس ترین شہروں یعنی مکہ اور مدینہ میں مسیحیوں اور یہودیوں کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ BBC PK News

مکہ اور مدینہ میں آباد طاقتور یہودی اور مسیحی قبائل کا عروج و زوال: مسلمانوں کے مقدس ترین شہر اسلام سے قبل کیسے تھے؟
مكة المكرمة والكعبة والمسجد الحرام. صورة طُبعت عام ١٧٩٠ في باريس،تصویر کا ذریعہGetty Images
،تصویر کا کیپشنبہت سے مورخین کے مطابق، اسلام کے دو مقدس ترین شہروں مکہ اور مدینہ میں مسیحیت اور یہودیت کی تاریخ بہت قدیم ہے
مضمون کی تفصیل
مصنف,امیمہ الشزلی

اگرچہ آج کے دور میں حجاز میں اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب کا اثر و رسوخ دکھائی نہیں دیتا لیکن بہت سے مؤرخین کے مطابق اسلام کے دو مقدس ترین شہروں یعنی مکہ اور مدینہ میں مسیحیوں اور یہودیوں کی تاریخ بہت قدیم ہے۔

بیت لحم میں حضرت عیسیٰ کی پیدائش سے کم از کم پانچ صدیوں قبل بھی عرب باشندے یہودیت کے بارے میں علم رکھتے تھے۔



بائبل کے پرانے عہد نامے میں لکھا ہے کہ شمعونوں کے قبیلے چراگاہ کی تلاش میں اپنے مویشیوں کے ساتھ کوہ سینا کی سرزمین کی جانب گئے یہاں تک کہ وہ ماعان قبائل (موجودہ جنوبی اُردن) کی سرزمین پہنچ گئے۔ وہاں ان قبائل کی جنگ ہوئی جس کا اختتام شمعونوں کی فتح کے ساتھ ہوا۔

شمعون حضرت یعقوب کے بیٹوں میں سے ایک تھے اور اُن کی نسل کو ’شمعون کے بیٹے‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اگرچہ آج کے دور میں حجاز میں اسلام کے علاوہ دیگر مذاہب کا اثر و رسوخ دکھائی نہیں دیتا لیکن بہت سے مؤرخین کے مطابق اسلام کے دو مقدس ترین شہروں یعنی مکہ اور مدینہ میں مسیحیوں اور یہودیوں کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ BBC PK News

مکہ اور مدینہ میں آباد طاقتور یہودی اور مسیحی قبائل کا عروج و زوال: مسلمانوں کے مقدس ترین شہر اسلام سے قبل کیسے تھے؟ مكة المكرمة والكعبة وال...