بدھ، 26 مارچ، 2025

*وہ رات کے آخری پہر اٹھتی ہے، جب سب خوابوں کی دنیا میں کھوئے ہوتے ہیں۔ آنکھوں میں نیند ہوتی ہے، مگر گھر والوں کی فکر اس کی نیند پر غالب آ جاتی ہے۔ وہ چپ چاپ باورچی خانے میں جاتی ہے، چولہا جلاتی ہے، سحری کی تیاری کرتی ہے۔ کھانے کے ساتھ روٹیاں بناتی ہے، سالن گرم کرتی ہے، چائے یا دودھ تیار کرتی ہے۔ سب کو جگاتی ہے، سب کو کھانے پر بلاتی ہے، اور جب سب کھا کر فارغ ہو جاتے ہیں، تو بچا کھچا کھا کر روزے کی نیت کر لیتی ہے۔*BBC PK

*ابھی برتن بھی نہیں دھوئے ہوتے کہ فجر کا وقت ہو گیا۔ نماز پڑھتی ہے، اور اگر تھوڑی دیر سونا بھی چاہے تو کچھ ہی دیر میں بچے جاگ جاتے ہیں۔ کسی نے سکول جانا ہے، کسی نے ناشتہ مانگنا ہے، کسی کے کپڑے تیار کرنے ہیں۔ شوہر کو دفتر بھیجنا ہے، بچوں کو سکول کے لیے تیار کرنا ہے، بستے چیک کرنا ہے، جوتے پالش کرنا ہے۔ سب کے جانے کے بعد گھر کی صفائی، برتن دھونا، بستر ٹھیک کرنا، کپڑے دھونا اور روزمرہ کے کاموں میں لگ جانا۔**دوپہر آتی ہے، تو پھر بچوں کے کھانے کی فکر۔ سب کچھ وقت پر بنانا، تاکہ جب بچے گھر آئیں تو سب کچھ تیار ہو۔ کھانے کے بعد چائے بنانا، شام تک گھر کے دیگر کام نمٹانا، اور پھر افطار کی تیاری میں لگ جانا۔**افطار سے پہلے سب کچھ تیار کرنا ہوتا ہے۔ فروٹ کاٹنا، پکوڑے بنانا، شربت تیار کرنا، چنا چاٹ، سموسے، کچوری، جو کچھ بھی گھر میں دستیاب ہو، سب محنت سے تیار کرنا۔ اذان کے وقت سب افطار کرتے ہیں، اور وہ سب کو دیکھتی ہے، کسی کی پلیٹ خالی نہ ہو، کسی کو کچھ اور نہ چاہیے۔ اس سب کے دوران وہ خود بھی افطاری کرتی ہے۔**افطار کے بعد برتن دھونے ہیں، پھر سحری کے لیے تیاری شروع کرنی ہے۔ دن ختم ہوتا ہے، لیکن عورت کی محنت نہیں رکتی۔ نیند پوری نہیں ہوتی، آرام کا وقت نہیں ملتا، مگر کوئی اس کی تھکن کو نہیں سمجھتا۔**اور اگر کبھی کوئی کمی رہ جائے؟**"روٹی جل گئی!"**"نمک زیادہ ہو گیا!"**"سحری میں دیر ہوگئی!"**"افطار میں وہ چیز کیوں نہیں تھی؟"**یہ سب سن کر وہ چپ رہتی ہے، کیونکہ وہ جانتی ہے کہ شکایت کا کوئی فائدہ نہیں۔ مگر سوچنے کی بات یہ ہے کہ کیا ہم نے کبھی اس کی محنت کی قدر کی؟**اولاد کو چاہیے کہ رات کو اپنی ماں کے پاس بیٹھیں، ان کے تھکے ہوئے ہاتھ دبائیں، ان کے پیر دبائیں، ان کے سر پر ہاتھ پھیریں، ان سے محبت بھری باتیں کریں۔ ماں کی محنت کا بدلہ شاید چکایا نہ جا سکے، مگر ان کے لیے محبت اور سکون کے چند لمحے ضرور دیے جا سکتے ہیں۔**اگر کسی کو لگتا ہے کہ گھر کا کام کوئی بڑی بات نہیں، تو ایک دن کے لیے عورت کی جگہ لے کر دیکھیں۔ صبح سحری بنائیں، پھر پورا دن گھر کی صفائی کریں، کھانے پکائیں، بچوں کو سنبھالیں، چائے بنائیں، افطار کی تیاری کریں، رات کا کھانا بنائیں، اور آخر میں برتن دھونے کے بعد بستر پر گریں۔ تب احساس ہوگا کہ یہ کام کتنا مشکل ہے!**مگر افسوس! کچھ گھروں میں عورت کو نوکرانی کی طرح حکم دیا جاتا ہے، اس پر رعب جمایا جاتا ہے، آنکھیں دکھائی جاتی ہیں، یہاں تک کہ بعض گھروں میں اسے مارا پیٹا بھی جاتا ہے۔ یہ سراسر ظلم ہے! نہ اسلام اس کی اجازت دیتا ہے، نہ دنیا کا کوئی قانون۔**عورت ہماری خدمت میں دن رات ایک کر دیتی ہے، لیکن ہم کبھی مطمئن نہیں ہوتے۔ خدارا! اپنے گھر کی خواتین کی قدر کریں، ان کی محنت کو سراہیں، کیونکہ وہ بھی انسان ہیں، وہ بھی محبت، عزت اور سکون کی حق دار ہیں۔**عثمان حسن زئی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

*🔴لیجنڈز لیگ: بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، پاکستان کیخلاف سیمی فائنل کھیلنے سے انکار*BBC PK News

انگلینڈ میں جاری ورلڈ چیمپئن شپ آف لیجنڈز (ڈبلیو سی ایل) کے میچز کے ساتھ ساتھ بھارت کی ہٹ دھرمی کا سلسلہ بھی برقرار ہے، بھارت نے...