اتوار، 13 اپریل، 2025

یہ تصویر 1972 میں آئرلینڈ میں میں لی گئی تھی جس میں ایک لڑکی اپنے منگیتر کی بندوق سے گولی چلا رہی ہے، جو برطانوی فوج کے خلاف لڑائی میں زخمی ہو گیا تھا۔ Musa Pasha BBC PK News Article

اس کا زخمی منگیتر بچ گیا تھا کیوں کہ اسے کار کے ذریعے محفوظ مقام پر پہنچا دیا گیا تھا جبکہ اس کی منگیتر برطانوی فوجیوں سے برابر مقابلہ کرتی رہی یہاں تک کہ وہ ماری گئی۔ جب انگریز سپاہیوں کی بٹالین کے کمانڈر کو معلوم ہوا کہ وہ اب تک ایک عورت سے لڑ رہے تھے، تو اس نے اپنے سپاہیوں کو حکم دیا کہ وہ اس کی لاش کو ہاتھ نہ لگائیں اور ایک آئرش قوم سے تعلق رکھنے واکے کو اسے دفن کرنے کی اجازت دے دی، اور کہا: "ہم ایک ایسی شہزادی سے لڑ رہے تھے جو ہماری نفری اور جنگی سامان کی بھی پرواہ نہیں کرتی۔ .. اور یہ لڑکی اپنے منگیتر اور اپنی زمین آئرلینڈ کے دفاع میں ہمارے ساتھ لڑ رہی تھی-" بعد میں اس تصویر کو آئرلینڈ میں یوم خواتین کے لیے چنا گیا اور اس پر انہوں نے چی گویرا کا ایک لافانی جملہ لکھا: ’’ایک مضبوط عورت کی صحبت میں رہنے سے کبھی مت ڈرو ایک دن ایسا بھی آسکتا ہے جب وہ تمہاری واحد فوج ہو گی۔‘‘ آئرش اور سکاٹش، مسلمانوں میں؛ پٹھانوں، بلوچوں اور علمائے کرام اور بھارت میں؛ سکھوں اور کچھ ہندوؤں کی طرح خوددار اور غیر مند قومیں ہیں جو اپنی آزادی کا کبھی سودا نہیں کرتیں - اور ظالموں کے سامنے مضبوط دیوار بن جاتی ہیں - ان تمام قوموں نے برطانوی قبضہ مافیا کو ہمیشہ اپنی زمینوں سے مار بھگایا -جب برطانوی ان قوموں کو بزور طاقت شکست نہ دے سکے تو ان کے خلاف لطیفے اور مذاق بنا کر ان کی کردار کشی کرتے رہے -تحریر: Musa Pasha

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں