جمعہ، 27 جون، 2025

جب مرد اور عورت کی شادی ہو جاتی ہے تو ان کی زندگی کا ایک نیا سفر شروع ہو جاتا ہے بزرگ کہتے ہیں کہ شادی کے بعد میاں اور بیوی دونوں اپنے ماں باپ سے دور ہو جاتے ہیں اور جب ان کے ہاں اولاد ہو جاتی ہے تو پھر وہ دونوں اپنے آپ سے دور ہو جاتے ہیں یہ دونوں رشتے ایسے ہیں کہ شادی سے پہلے اپنے ماں اور باپ دونوں سے بہت زیادہ محبت اور پیار کرتے ہیں لیکن جیسے ہی شادی کے بندھن میں بند جاتے ہیں BBC PK News Article

تو پھر وہ ہی محبت میاں اور بیوی کے درمیان پروان چڑھتی ہے لیکن جب ان کے ہاں اولاد ہو جاتی ہے تو پھر وہ ہی محبت جو ان دونوں کے درمیان ہوتی ہے وہ بچوں میں منتقل ہو جاتی ہے جیسے ہی وہ ماں باپ بن جاتے ہیں تو پھر وہ دونوں اپنا خیال کم اور اپنے بچوں کا زیادہ رکھتے ہیں زندگی کے اس طویل سفر میں شوہر اور بیوی کے درمیان کئی بار تلح کلامی اور کشیدگیاں بھی ہوتی ہیں ایسا کیوں ہوتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ جب جوانی عروج پر ہوتی ہے تو اس وقت انسان کی جو عقل ہے اس کا بچپن ہوتا ہے اس عقل کے بچپن کی وجہ سے انسان کے جزبات اپنے عروج پر ہوتے ہیں لیکن جیسے جیسے انسان کی عمر ڈھلتی جاتی ہے اس کی جسمانی طاقت کا زوال شروع ہو جاتا ہے اور پھر ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسان چاہے وہ مرد ہو یا عورت وہ بڑھاپے کی عمر میں داخل ہو جاتے ہے اور یہ وقت وہ ہوتا ہے جب انسان کی عقل جوان ہوتی ہے لیکن اس کا جسم کمزور ہو چکا ہوتا ہے یا یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ (جوانی بوڑھی ہو گئی ہے)جب جوانی جوان ہوتی ہے اور عقل میں بچپنا ہوتا ہے تو اس وقت انسان اپنی زندگی کے ساتھی کی قدر نہیں کرتا کیونکہ انسان کے جزبات عروج پر ہوتے ہیں اس جزبات کی روح میں انسان اپنا سب کچھ لٹا چکا ہوتا ہے اور وہ لوگ جو اپنا سب کچھ لٹا چکے ہوتے ہیں وہ بڑھاپے میں اس قدر کمزور ہو جاتے ہیں کہ ان کی کمر جھک جاتی ہے وہ سیدھے ہو کر چل بھی نہیں سکتے۔لیکن جیسے جیسے انسان کی عقل جوان ہوتی ہے تو اس وقت میاں اپنی بیوی سے بے پناہ محبت کرنے لگ جاتا ہے اس وقت اپنی زندگی کے ساتھی کا بہت زیادہ خیال رکھتا ہے یہ وقت ہوتا ہے جب وہ دونوں ایک دوسرے کے غمگسار بن جاتے ہیں لیکن اگر زندگی کے اس موڑ پر کسی ایک کا انتقال ہو جائے تو دوسرے کے لئے زندگی گزارنا مشکل ہو جاتا ہے سب سے زیادہ پریشانی یہ ہے کہ اپنی زندگی کے ساتھی کی جدائی کا غم دوسرے کو دن رات کھائے جا رہا ہوتا ہے اس حالت میں اس کا جو خیال اس کا ساتھی رکھتا تھا کوئی دوسرا نہیں رکھ سکتا جس کی وجہ سے بہت ساری بیماریاں اس انسان میں پیدا ہو جاتی ہیں ایسے افراد جو اپنی زندگی میں ہر کسم کا کام جو مل کر کرتے تھے وہ اچانک سے ختم ہو جاتا ہے اس حالت میں وہ لوگ جن کا مرنا اور جینا ایک ساتھ تھا اور کافی عرصہ گزر جانے تک اس نے کوئی بھی حق زوجیت ادا نہیں کیا اس حالت میں بہت ساری بیماریاں جنم لیتی ہیں لیکن ان بیماریوں کا حکمت میں آسان حل موجود ہے اور بے شمار ادویات ہیں جن کے استعمال سے ان بیماریوں سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ایسے میں انکی امیندیں انکی اپنی اولاد سے لگی ہوتی ہے آپ چاہیں پیسوں کا ڈھیر لگادیں انکے سامنے کوئی خوشی نہیں ملنی پر آپ چند منٹ نکال کر بوڑھے ماں باب سے بیٹھ کر انہیں گلے سے لگائیں انکے ساتھ باتیں کریں انکی ضروریات کا خیال رکھیں انشاء اللہ کوئی بھی مرض قریب نہیں آئے گا انکے۔اللہ ہمیں اپنے ماں باب کا فرماں بردار بنائے آمیین۔دنیاں مکافاتِ عمل ہیں آج جیسا سلوق اپنے ماں باب سے کریں گے کل آپکی اولاد بھی ایسا کرے گی آپکے ساتھ یہ ایک حقیقت ہیں۔کسی نے کیا خوب کہا ہیں۔ کے ماں باب کے پاس بیٹھنے میں دو بڑے فائدے ہیںآپ کبھی بڑے نہیں ہوتے اور وہ کبھی بوڑھے نہیں ہوتے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں