عہدہ,نمائندہ شمالی امریکہ، بی بی سی نیوز
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوری میں خود کو ’امن قائم کرنے والا‘ کہتے ہوئے وائٹ ہاؤس میں دوبارہ قدم رکھا تھا لیکن ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازعے میں امریکہ کو شامل کر کے انھوں نے انتہائی ڈرامائی قدم اٹھایا ہے۔
عہدہ سنبھالنے کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں امن لانے کے بجائے ٹرمپ اب ایک ایسے خطے کی قیادت کر رہے ہیں جو بڑے پیمانے پر جنگ کے دہانے پر ہے، ایک ایسی جنگ کے دہانے پر جس میں امریکہ ایک فعال فریق بن چکا ہے۔
سوشل میڈیا پر امریکی افواج کی جانب سے ایران کے تین جوہری مقامات کو نشانہ بنانے کے اعلان کے صرف دو گھنٹے بعد ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس سے قوم سے خطاب میں اس کارروائی کو ’شاندار کامیابی‘ قرار دیا۔
انھوں نے امید ظاہر کی کہ ان کے یہ اقدام دیرپا امن کی راہ ہموار کریں گے کیونکہ ایران کے پاس جوہری طاقت بننے کی صلاحیت باقی نہ رہے گی۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کے انتہائی محفوظ فردو جوہری تنصیب کو معمولی نقصان پہنچا ہے۔ کون درست ہے، اس کا فیصلہ وقت ہی کرے گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں