پیر، 30 جون، 2025

دفاعی بجٹ میں اضافہ، اخراجات بھی تو کم ہو سکتے تھے حکومت نے دفاعی بجٹ میں بیس فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے بڑھا دیا ہے، BBC PK News Islamabad Report Mian khudabukhsh Abbasi

تاہم بعض حلقوں کا ماننا ہے کہ فوج غیر جنگی اخراجات میں کمی کر کے قومی خزانے پر بوجھ کم کر سکتی ہے۔ ایک ایسے وقت میں جب حکومت نے دفاعی بجٹ میں بیس فیصد اضافہ کرتے ہوئے اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے بڑھا دیا ہے، بعض حلقوں کا یہ ماننا ہے کہ فوج اپنے غیر جنگی اخراجات میں کمی کر کے قومی خزانے پر بوجھ کم کر سکتی ہے۔یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ پاکستان کے بجٹ کا سب سے بڑا خرچ قرضوں پر سود کی ادائیگی ہے اور تقریباً 17 ہزار ارب روپے کے بجٹ میں سے آدھی رقم یعنی 8200 ارب روپے صرف سود کی ادائیگی پر خرچ ہوتی ہے۔ اس کے بعد سب سے بڑا خرچ دفاعی بجٹ ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ ایسے مالی بحران کا شکار ملک کو غیر ترقیاتی اخراجات میں جہاں تک ممکن ہو، فوری طور پر کمی کرنی چاہیے۔پاکستان کا دفاعی بجٹ جو گزشتہ سال 2100 ارب روپے تھا، حالیہ بجٹ میں بڑھا کر تقریباً 2550 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔ ماہرین، جو مسلح افواج کے نظام اور اخراجات سے واقف ہیں، کا کہنا ہے کہ فوج کے کچھ غیر جنگی اخراجات میں کمی کی گنجائش موجود ہے اور اسے اس پر توجہ دینی چاہیےراٹھی نندلال  
ڈسٹرکٹ بیورو چیف تھرپارکر مٹھی  
ڈیلی بی بی سی پاک نیوز


ڈیپلو تھانے کی حدود، گاؤں کاٺھو بجیر میں مبینہ قتل: پولیس کی مجرمانہ غفلت  

تفصیلات :-

ڈیپلو تھانے کی حدود میں واقع گاؤں کاٺھو بجیر میں نوجوان عبدالستار ولد چنيسر بجیر کو مبینہ طور پر اس کے چچاؤں اور کزنز نے تشدد کر کے قتل کر دیا۔ واقعہ رات گئے پیش آیا، جہاں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نوجوان کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور پھر قتل کو چھپانے کے لیے دل کا دورہ پڑنے کا ڈرامہ رچایا گیا۔

متوفی کا والد گزشتہ 20 برسوں سے بسترِ علالت پر ہے، جبکہ عبدالستار گزر بسر کے لیے مال چرایا کرتا تھا۔ الزام ہے کہ اس کے چچا نظام بجیر اور ان کے بیٹے عمران، کامران، عرفان، رضا اللہ اور ذکاء اللہ نے رات کے وقت عبدالستار پر حملہ کیا، اسے گھر سے باہر لے گئے، اور گلی میں اس کے حساس اعضا پر بہیمانہ تشدد کیا، جس سے وہ موقع پر ہی دم توڑ گیا۔

پولیس نے نہ صرف رات کو بلکہ اگلے دن بھی گاؤں آکر محض "اتفاقی موت" کے بیانات لیے، بغیر کسی تفتیش یا پوسٹ مارٹم کے واپس چلی گئی، اور لاش کو دفنانے کی اجازت بھی جلدی دے دی گئی۔

دیہی علاقوں میں معمولی تنازعات پر تشدد اور قتل جیسے واقعات عام ہوتے جا رہے ہیں، لیکن پولیس کی خاموشی اور نااہلی سے مجرموں کے حوصلے مزید بلند ہو رہے ہیں۔ کسی غریب بے سہارا کوئی نہیں

  ایس ایس پی تھرپارکر سے پرزور مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اس سنگین واقعے کا فوری نوٹس لیا جائے، اور کسی غیر جانبدار و فرض شناس افسر کے ذریعے شفاف تحقیقات کروائی جائیں تاکہ حقائق سامنے آئیں اور مقتول کے ورثاء کو انصاف مل سکے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں