پیر، 23 جون، 2025

راٹھی نندلالڈسٹرکٹ بیورو چیف تھرپارکر مٹھیڈیلی بی بی سی پاک نیوز مٹھی : تھر کی صحت کا جنازہ / سول اسپتال مٹھی میں نا تجربہ کار لڑکوں کے رحم و کرم پر، اربوں روپے کا بجٹ کرپشن کی نذر۔تفصیلات: خبر کے مطابق مٹھی/تھرپارکر کے محکمہ صحت کے لیے مختص کروڑوں روپے کا بجٹ عوامی فلاح کے بجائے کرپشن کی نذر ہو چکا ہے۔ ضلع کی سب سے بڑی سرکاری اسپتال، "BBC PK News Tharparkar Report Nandn Lal

سول اسپتال مٹھی"، اب ایک فعال علاج گاہ کے بجائے صرف نام کی اسپتال بن کر رہ گئی ہے۔ جہاں مریض امید لے کر آتے ہیں لیکن درد اور مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا۔اسپتال میں ڈاکٹروں کی غیر حاضری معمول بن چکی ہے۔ اکثر ڈاکٹر اپنی نجی کلینکس یا دیگر مصروفیات میں مصروف رہتے ہیں، جب کہ سرکاری ڈیوٹی کے اوقات میں اسپتال خالی اور ویران نظر آتا ہے۔ صورتحال اس قدر سنگین ہو چکی ہے کہ اسپتال کسی فری کیمپ کا منظر پیش کرتا ہے، جہاں نہ ڈاکٹر ہیں، نہ تربیت یافتہ عملہ موجود ہے۔اسپتال کا مکمل نظام ناتجربہ کار نوجوانوں کے حوالے کر دیا گیا ہے، جنہیں نہ انجیکشن لگانے کا طریقہ آتا ہے، نہ دوا دینے اور نہ ہی تشخیص کی کوئی عملی تربیت ہے۔ متعدد مریض شکایت کرتے ہیں کہ انہیں علاج کے بجائے نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ انسانی جانوں سے ایسا کھلواڑ ایک اہم ریاستی ادارے کے لیے شرمناک داغ ہے۔ایمبولینس سروس بھی ناکارہ ہو چکی ہے۔ آئندہ آنے والے بجٹ کا بڑا حصہ ایندھن کی مد میں ہضم کر لیا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں غریب اور بے سہارا مریض مجبور ہو کر پرائیویٹ گاڑیاں کرائے پر لے کر دیگر شہروں کی اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔دوسری طرف، دواؤں کی شدید قلت ہے، جس کے باعث مریضوں کو نجی میڈیکل اسٹورز سے مہنگی دوا خریدنی پڑتی ہے۔ اسپتال میں پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے ساتھ آنے والوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔یہ سب کچھ اُس وقت ہو رہا ہے جب محکمہ صحت کے ذمہ دار افسران سیاسی سرپرستی کے سائے تلے عیش و عشرت میں مصروف ہیں۔ تھر جیسے پسماندہ اور دور افتادہ علاقے کے لیے صحت کا بجٹ امید کی ایک کرن ہوتا ہے، مگر افسوس کہ وہی بجٹ کرپٹ مافیا کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔منتخب نمائندگان و اعلیٰ افسران کو عوام الناس کی اپیل ہے کہ اس سنگیں صورتحال کا فی الفور نوٹس لے کر عملی اقدامات کیے جائیں ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں