اتوار، 1 جون، 2025

ایسی عورت جو نہ گھر کے قابل ہو نہ شوہر کے لیے سکون…نسوانیت کا سب سے بڑا المیہ تب ہوتا ہے جب عورت "برابری" کو غلط معنی پہنا دیتی ہےآج کل کے بہت سے گھروں میں ایک خاموش المیہ پل رہا ہےایک عورت جو گھر کو نظرانداز کرتی ہے شوہر سے مسلسل برابری کی بنیاد پر الجھتی ہے — BBC PK News Article MIAN KHUDABUX ABBASI

یہ سوچ کر کہ یہی اس کی عزتِ نفس اور وقار کا راستہ ہےحالانکہ حقیقت میں وہ نادانستہ طور پر اپنے گھر کی بنیادیں ہلا رہی ہوتی ہےیاد رکھو…مرد عورت کی کمزوری یا تھکن سے نہیں بھاگتا، بلکہ اُس وقت دور ہونے لگتا ہے جب عورت "برابر کی ٹکر" بن کر سامنے آتی ہے اس سے قیادت چھیننا چاہتی ہے، وقار میں مقابلہ کرتی ہے اور ہر موقع پر اسے ایک مجرم بنا کر کٹہرے میں کھڑا کرتی ہےایسی عورت جو گھر کو پسِ پشت ڈال دیتی ہےرشتہ داروں اور سہیلیوں کی غیر ضروری باتوں میں الجھی رہتی ہےیہ سمجھتی ہے کہ شادی ان سب چیزوں کے باوجود چلتی رہے گی…لیکن وہ خود اپنے ہاتھوں سے جدائی کے بیج بوتی ہےشادی ایسا بندھن ہے جو بےپردگی اور ہر بات کے تماشہ بننے کو برداشت نہیں کرتاوہ بستر جو تم دونوں کو جوڑتا ہے، اُس کے راز شام کی محفلوں کا موضوع نہیں ہونے چاہئیںمرد ایک حد تک درگزر کرتا ہے، لیکن ہمیشہ نہیںجب اُسے لگتا ہے کہ گھر میں شور ہےبے ترتیبی ہےاور اس کے کانوں میں صرف شکایت ضد، اور تلخی گونجتی ہے تو پھر وہ یا تو دوسرا نکاح کر لیتا ہےیا طلاق دے کر اپنے سکون کی راہ نکالتا ہےاصل حقیقت یہ ہے جسے بعض عورتیں ماننے سے انکار کرتی ہیں کہ مرد کو ایک چرب زبان، اونچی آواز والی عورت نہیں چاہیےبلکہ ایک صالحہ عورت چاہیےجو نرمی سے بات کرے، عزت سے پیش آئےشوہر کی خدمت کو اپنی کمزوری نہیں اپنا فخر سمجھےاور اپنے گھر کو قیاس و شکوے نہیں عفت و وقار سے سجائےیاد رکھو…شادی صرف عورت ہونے کی بنیاد پر ملنے والا انعام نہیں، بلکہ ایک ذمہ داری ہےاگر تم اس کے لیے تیار نہیں کہ اپنے شوہر اور گھر کو ترجیح دوتو یہ رشتہ تمہارے لیے ایک ناکام سودا ثابت ہو گااگر تم اُس کے لیے سکون بنو گیتو وہ تمہارے لیے ساری دنیا کا امن بن جائے گالیکن اگر تم نے جنگ چُن لی…تو پھر نہ محبت بچے گی نہ سکون بس ایک اجڑا ہوا رشتہ باقی رہ جائے گا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں