Daily Bbc Pakistan: Deliver Latest news breaking news urdu news current news,top headlines in urdu from Pakistan, world, sports, Business, Cricket, Politics and Weather,
منگل، 1 جولائی، 2025
راٹھی نندلال ڈسٹرکٹ بیورو چیف تھرپارکر مٹھی ڈیلی بی بی سی پاک نیوز بھالوہ کے رہائشی ربنواز خاصخیلی، جو خون کے سریان (بلڈ کینسر) جیسے موذی مرض میں مبتلا ہے BBC PK News Thaarparkr Report Rathe Nand Lal
، ان کے علاج کے لیے ڈاکٹروں نے 65 لاکھ روپے کے اخراجات بتائے تو اس غریب کے پاس اتنی بڑی رقم کہاں سے لاۓاس کے بعد نوجوان سیاسی و سماجی رہنما شاہنواز خاصخیلی نے تھرپارکر مٹھی کے ایوانِ صحافت سے مدد کے لیے رابطہ کیا۔تفصیلات :-مسلسل اخبارات میں خبریں شائع ہونے کے بعد، بلاول ہاؤس میڈیا سیل کے انچارج اور انسان دوست شخصیت سرینندر ولاسائی صاحب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپیل کی گئی، جسے سنجیدگی سے لیتے ہوئے سرینندر ولاسائی اور کنور لال ولاسائی کی بے لوث کاوشوں سے سندھ حکومت کی جانب سے 65 لاکھ روپے کا چیک جاری کروایا گیا۔ربنواز اس وقت ڈاؤ اسپتال کراچی میں زیر علاج ہے، جہاں اس کا علاج جاری ہے۔ اللہ پاک اسے جلد مکمل صحتیابی عطا فرمائے۔اس کے بھائی شاہنواز خاصخیلی نے بلاول ہاؤس میڈیا سیل کے انچارج، انسان دوست سرینندر ولاسائی اور ایوانِ صحافت تھرپارکر @ مٹھی رجسٹرڈ کی مدد پر تھ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔
*☑️ اہم خبروں کا خلاصہ**BBC PK News Islamabad
🔵(1) پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، گڈز ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال کی دھمکی، حکومت ہمیں مجبور کر رہی ہے کہ ہم اپنا کاروبار بند کر کہ ملک گیر ہڑتال کی طرف چلے جائیں، ٹرانسپورٹرز رہنماؤں سے مشاورت کے بعد بڑا فیصلہ کریں گے۔ صدر پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ ملک شہزاد اعوان کا بیان**🟢(2) حکومت پیٹرولیم مصنوعات میں اضافہ واپس لے، صدر آل پاکستان انجمن تاجران، بجلی گیس کے بلوں نے عوام کا بھرکس نکال دیا، وزیروں اور مشیروں کا مفت گیس، مفت بجلی، مفت پیٹرول کے علاوہ بجلی اور گیس چوری کا بوجھ بھی عوام پر ہے، اب ایک ہی حل ہے عوام گھر چھوڑ کر سڑکوں پر بیٹھ جائے، اجمل بلوچ**🔴(3) پاکستان اور بھارت کا سفارتی ذرائع سے جیلوں میں موجود قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ، حکومت پاکستان نے 246 بھارتی قیدیوں کی فہرست ہائی کمیشن اسلام آباد کے نمائندے کے حوالے کی، بھارت نے 463 پاکستانی قیدیوں کی فہرست پاکستان کے ہائی کمیشن، نئی دہلی کے ایک سفارت کار کے ساتھ شیئر کی ہے**⚫(4) کراچی: بارش کے بعد ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ، ایک شخص جاں بحق، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق رواں سال صرف کراچی سے ملیریا کے 547 اور ڈینگی کے 260 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ روان برس سندھ سے 65 ہزار 116 افراد ملیریا اور 295 افراد ڈینگی کا شکار ہوئے، حکام**🟠(5) ’مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں بہاؤ بڑھا‘، سانحہ سوات پر شواہد انکوائری کمیٹی کو جمع، پرایگزیکٹو انجینئر وقار شاہ نے بتایا کہ ‘ساڑھے 9 بجے تک مینگورہ بائی پاس پر صورتحال نارمل تھی، سیاح بھی جس وقت دریا میں اترے اس وقت صورتحال نارمل تھی، ڈوبنے والے سیاح دریا میں سیلفیاں لے رہے تھے‘۔**ایگزیکٹو انجینئر محکمہ آبپاشی نے انکوائری کمیٹی کو بتایا کہ 10 بجےکے بعد منگلا ور نالہ، مالم جبہ نالہ، سوخ درہ نالہ اور مٹہ نالہ کا پانی دریائے سوات میں آیا، خوازہ خیلہ گیمن بریج سے 26 ہزار کیوسک پانی پونے 11 بجے واقعے کی جگہ پر پہنچا، مقامی نالوں کے پانی سے دریا میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہوا جس سےسیاح بہہ گئے‘ ۔ؔ**🟣(6) فہیم سردار قتل کیس کے 2 ملزمان گرفتار، کیس منطقی انجام تک پہنچ گیا: اسلام آباد پولیس**معاشی و دفاعی تجزیہ کار سردار فہیم قتل کیس میں 2 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ آئی جی اسلام آباد کے مطابق ملزمان ڈکیتی کی نیت سے گھر میں داخل ہوئے، ملزمان نے سردار فہیم کو مزاحمت کے دوران لوہے کی سلاخ سے مارا۔**انہوں نے مزید کہا کہ سردار فہیم کا قتل ٹیسٹ کیس تھا ، 6 دنوں میں ہم نے سردار فہیم قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچایا*
’میری بہن رانیہ نے مجھے ایک ٹیکسٹ میسج بھیجا جس میں اس نے کہا کہ مجھے لگتا ہے ہم میں سے کوئی مرنے والا ہے۔ میں نے جواب دیا کہ رب کو یاد کرو اور آیات پڑھو۔۔۔‘ اور اگلے دن بمباری میں رانیہ اور اس کے بچے مارے گئے۔ BBC PK News
غزہ میں مرنے والوں کے لواحقین جو اپنے پیاروں کے آخری الفاظ دل سے لگائے زندہ ہیں: ’میں جواب نہ بھی دوں تو پھر بھی مجھ سے بات کرنا‘
مضمون کی تفصیل
مصنف,سوزانا قوس
عہدہ,بی بی سی نیوز، عربی
BBC PK News
غزہ میں سورج غروب ہوتے وقت بھی بمباری کی آوازوں سنائی دے رہی ہیں اور ایسے میں وہ لوگ، اپنے ان پیاروں کی اپنے ساتھ آخری بار ہونے والی گفتگو یا جملے یاد کر رہے ہیں جو اس جنگ کے دوران لقمہ اجل بن گئے۔
زندگی کی ڈور ٹوٹنے سے پہلے ادا کیے جانے والے الفاظ اب پیچھے رہ جانے والوں کے لیے سرمایہ حیات ہیں۔
فلسطینی صحافی واد ابو ظہیر نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ایک سوال پوسٹ کیا جس میں انھوں نے پوچھا کہ ’مرنے سے پہلے انھوں نے آپ سے آخری جملہ کیا کہا تھا؟
اپنے نقصان کا بوجھ ظاہر کرتے اس سوال کے جوابات دل کو چیرنے والے ہیں۔ جوابات نے ان لوگوں کا ایک دستاویزی ریکارڈ فراہم کیا جنھوں نے جنگ میں اپنے پیاروں، رشتہ داروں یا دوستوں کو کھو دیا۔
ذیشان ظہیر کے چچا کفایت اللہ بلوچ کے مطابق ’بڑا بیٹے ہونے کے ناطے میرے بھتیجے کی سب سے بڑی خواہش یہ تھی کہ اُن کے والد بازیاب ہو کر آئیں اور دیکھیں کہ اُن کا بیٹا جوان ہو چکا ہے۔۔۔ لیکن والد کی بازیابی سے پہلے ہی وہ نہ صرف خود جبری گمشدگی کا شکار ہوا بلکہ لاپتہ ہونے کے چند گھنٹے بعد اُس کی لاش بھی مل گئی BBC PK News Quaeta Report
پنجگور سے ’اغوا‘ ہونے والے 20 سالہ ذیشان ظہیر کی لاش برآمد: ’والد کی بازیابی سے پہلے بیٹے کی اپنی لاش مل گئی‘
،تصویر کا کیپشن20 سالہ ذیشان ظہیر فٹبال کے اچھے کھلاڑی تھے اور میچ سے واپسی پر مبینہ طور اغوا کیا گیا تھا
مضمون کی تفصیل
مصنف,محمد کاظم
’بڑا بیٹے ہونے کے ناطے میرے بھتیجے کی سب سے بڑی خواہش یہ تھی کہ اُن کے والد بازیاب ہو کر آئیں اور یہ دیکھیں کہ وہ اُن کا بیٹا جوان ہو چکا ہے۔۔۔ لیکن اُس کی یہ خواہش پوری نہ ہو سکی کیونکہ والد کی بازیابی سے پہلے ہی وہ نہ صرف خود جبری گمشدگی کا شکار ہوا بلکہ لاپتہ ہونے کے چند گھنٹے بعد اُس کی لاش بھی مل گئی۔‘
یہ کہانی بلوچستان کے سرحدی ضلع پنجگور سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ نوجوان ذیشان ظہیر کی ہے جو اتوار کی شب پہلے لاپتہ ہوئے اور اس کے دس گھنٹے بعد اُن کی لاش ملی۔
ذیشان ظہیر کے چچا کفایت اللہ بلوچ نے اپنے بھتیجے کی موت کو پورے خاندان کے لیے ’گہرا صدمہ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا خاندان پہلے ہی ذیشان کے والد کی طویل عرصے سے جبری گمشدگی کے باعث ایک اذیت ناک صورتحال سے دوچار تھا۔‘
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ذیشان کو مبینہ طور پر دو گاڑیوں میں سوار مسلح افراد نے اتوار کی شام اُس وقت اٹھایا جب وہ فٹبال کا میچ کھیلنے کے بعد واپس گھر کی جانب آ رہے تھے۔
ذیشان ظہیر
پنجگور سے ’اغوا‘ ہونے والے 20 سالہ ذیشان ظہیر کی لاش برآمد: ’والد کی بازیابی سے پہلے بیٹے کی اپنی لاش مل گئی‘
rafi
ڈاکٹر رفیع محمد چودھری: پاکستانی ایٹمی پروگرام کے ’حقیقی خالق‘ جو نہرو کی پیشکش ٹھکرا کر پاکستان چلے آئے
تصویر
15 برسوں میں ایک ارب مسافروں کو منزل پر پہنچانے والا ’787 ڈریم لائنر‘: ’محفوظ ترین‘ سمجھے جانے کے باوجود اس طیارے سے متعلق خدشات کیوں ہیں؟
getty
نئے حکومتی ٹیکس کے نفاذ کے بعد پیٹرول کی قیمت میں 8.36 روپے کا اضافہ: ’ایک طرف ریلیف ملتا ہے تو دوسری طرف کچھ نا کچھ مہنگا ہو جاتا ہے‘
End of سب سے زیادہ پڑھی جانے والی
مقامی پولیس کے مطابق ذیشان ظہیر کو سٹی پولیس سٹیشن کی حدود سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا تاہم ان کی لاش دس گھنٹے بعد وشبود پولیس سٹیشن کی حدود سے ملی تھی۔
سٹی پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او شہزاد احمد نے بی بی سی کو بتایا کہ جس روز ذیشان کو اغوا کیا گیا تھا، اُسی روز اُن کے مبینہ اغوا کی ایف آئی آر درج کر لی گئی تھی۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ چونکہ اُن کی لاش اب دوسرے تھانے کی حدود سے ملی ہے اس لیے قتل کے دفعات بھی اب اسی ایف آئی آر میں شامل کی جائیں گی۔
پولیس حکام نے بتایا کہ ذیشان کے اغوا اور ہلاکت کے واقعات کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔
تصویر،تصویر کا ذریعہCourtesy Gulzar Dost
،تصویر کا کیپشنذیشان ظہیر کے والد 2015 سے لاپتہ ہیں
ذیشان ظہیر کا تعلق پنجگور شہر سے تھا اور وہ خدابادان کے رہائشی تھے۔
اہلخانہ کے مطابق اُن کی عمر 20 سال کے لگ بھگ تھی اور وہ چار بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔
اُن کے چچا کفایت اللہ بلوچ کے مطابق ’ذیشان نے گریجویشن کی تھی اور وہ اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے پنجگور یونیورسٹی میں داخلے کے لیے کوشاں تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جس روز ذیشان کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا اس روز وہ فٹبال کا میچ کھیل کر آ رہے تھے۔ ’فٹبال نہ صرف اُس کا پسندیدہ کھیل تھا بلکہ اس کا شمار پنجگور کے اچھے کھلاڑیوں میں ہوتا تھا۔‘
کفایت اللہ نے دعویٰ کیا کہ ’ذیشان ظہیر کے والد ظہیر احمد کو 2015 میں مبینہ طور پر جبری گمشدگی کے شکار ہوئے تھے اور تاحال لاپتہ ہیں۔‘
انھوں نے بتایا کہ ذیشان ظہیر کو کمسنی میں ہی والد کی مبینہ جبری گمشدگی کے باعث خاندان کی کفالت کا بوجھ اٹھانا پڑا جس کے باعث انھوں نے محکمہ زراعت میں ملازمت اختیار کر لی تھی۔
’لاش ملنے کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا‘
کفایت اللہ بلوچ نے بتایا کہ کہ ذیشان ظہیر اتوار کو اپنی ٹیم کے ساتھ میچ کھیلنے کے لیے گئے تھے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’میچ سے واپسی کے بعد ذیشان دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ گھر کی جانب آ رہے تھے جب نیوان ندی کے علاقے میں دو گاڑیاں آئیں اور ان سے اترنے والے مسلح نقاب پوش افراد نے مبینہ طور پر بندوق کی نوک پر انھیں ایک گاڑی میں بٹھایا اور نامعلوم مقام کی جانب لے گئے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’چونکہ مسلح افراد نقاب پوش تھے اس لیے ذیشان کے ساتھ جو دوسرے کھلاڑی اور لوگ تھے وہ ان کو پہچان نہیں سکے۔ ان کو اٹھائے جانے کے بعد ان کی جبری گمشدگی کے خلاف سٹی پولیس سٹیشن میں درخواست دی گئی تھی اور ایف آئی آر درج کروائی گئی تھی۔‘
سٹی پولس سٹیشن کے ایس ایچ او شہزاد احمد نے بتایا کہ ذیشان کے مبینہ اغوا کا مقدمہ ایف آئی آر نمبر 57/2025 کے تحت درج کیا گیا تھا۔
اسد اللہ مینگل: بلوچستان کا ’پہلا جبری لاپتہ‘ نوجوان جس کی موت تاحال ایک معمہ ہے
6 فروری 2021
’میری امی آدھی بیوہ کی طرح زندگی گزار رہی ہیں‘
2 مار چ 2021
لاپتہ پیاروں کی متلاشی بلوچ خواتین: ’دل سے ڈر ختم ہو چکا، بس کسی بھی طرح ہمیں اپنے بھائیوں کو واپس لانا ہے‘
21 مار چ 2025
بلوچستان کے لاپتہ افراد: ’بھائی اور بھتیجے کی گمشدگی کا غم اتنا ہے کہ اب ہمیں خوشی یاد نہیں‘
30 اگست 2023
چچا کفایت اللہ بلوچ کا کہنا تھا کہ ’ذیشان کی جبری گمشدگی کے واقعے کے فوراً بعد شاہراہ پر احتجاجی دھرنا شروع کیا گیا تاکہ اُن کی بروقت بازیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ تاہم پیر کی صبح احتجاجی دھرنے کے دوران یہ اطلاع ملی کی مبینہ طور پر ذیشان کی تشدد زدہ لاش ملی ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’لاش ملنے کی اطلاع کے بعد احتجاجی دھرنا ختم کر دیا گیا کیونکہ یہ دھرنا ان کی بحفاظت بازیابی کے لیے دیا جا رہا تھا لیکن حکومت اور انتظامیہ ان کی بحفاظت بازیابی یقینی نہیں بنا سکے جس کے بعد اس دھرنے کا فائدہ نہیں تھا۔‘
’والد کی بازیابی کے لیے احتجاجی مظاہروں میں شریک ہوتے تھے‘
،تصویر کا کیپشن ظہیر احمد
کفایت اللہ بلوچ نے بتایا کہ ذیشان کے والد ظہیر احمد اُن کے چھوٹے بھائی تھے جنھیں سنہ 2015 میں مبینہ طور پر جبری طور پر لاپتہ کیا گیا تھا۔ ظہیر احمد پنجگور میں پی پی پی ایچ آئی میں ملازم تھے۔
انھوں نے بتایا کہ ظہیر احمد کی بازیابی کے لیے پُرامن احتجاج کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے جبری گمشدگیوں سے متعلق جو کمیشن بنایا گیا ہے اس میں بھی درخواست دی گئی تھی۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’ابتداً ظہیر کا مقدمہ درج نہیں کیا جا رہا تھا مگر اندازاً چار سال بعد کمیشن کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔‘
کفایت اللہ بلوچ نے بتایا کہ والد کی بازیابی کے لیے ذیشان بہت زیادہ متحرک تو نہیں تھے تاہم جب بھی پنجگور میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کوئی احتجاج ہوتا تھا تو وہ والد کی تصویر لے کر اس میں شریک ضرور ہوتے تھے۔
سول سوسائٹی تربت کے کوآرڈینیٹر گلزار دوست بلوچ نے دعویٰ کیا کہ ’ذیشان ظہیر اس لانگ مارچ میں شامل تھے جو تربت سے اسلام آباد تک لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے کیا گیا تھا۔‘
انھوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ’مارچ کے شرکا پر سوراب اور اسلام آباد میں جو لاٹھی چارج کیا گیا ان میں نہ صرف وہ زخمی ہوئے بلکہ سوراب میں تو بے ہوش بھی ہو گئے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ والد کی بازیابی کے لیے ان کی کوشش ہوتی تھی کہ ہر مظاہرے اور احتجاج میں شریک ہوں۔
کفایت اللہ بلوچ نے کہا کہ ’ہمارے خاندان کو ظلم اور بے انصافی کا نشانہ بنایا گیا ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں جو کہ حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔‘
پولیس نے اب تک کیا کارروائی کی ہے؟
اس واقعے اور اس سے متعلق تحقیقات کے بارے میں جاننے کے لیے پنجگور پولیس کے سربراہ آصف فراز مستوئی سے موبائل فون پر متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی تاہم تادمِ تحریر انھوں نے نہ کال وصول کی اور نہ ہی میسیجز کا جواب دیا۔
تاہم وشبود پولیس سٹیشن، جس کی حدود سے ذیشان کی لاش برآمد ہوئی تھی، کے ایس ایچ او ظہیر بلوچ نے بتایا کہ ’ذیشان کی لاش پیر کی صبح سات بجے سوردو کے علاقے سے برآمد کی گئی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’اگرچہ ان کی موت مبینہ طور پر گولیاں لگنے کی وجہ سے ہوئی ہے لیکن ان کی لاش کے قریب سے گولیوں کے خول نہیں ملے جس کا مطلب یہ ہے کہ نامعلوم افراد نے ان کو کہیں اور گولی ماری اور اس کے بعد ان کی لاش کو لاکر اس علاقے میں پھینک دیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں یہ معلوم ہوا کہ ان کو چھ سے سات گولیاں ماری گئی تھیں اور یہ تمام گولیان ان کو سینے میں ماری گئی تھیں۔‘
ایس ایچ او کے مطابق چونکہ ان کے اغوا کا واقعہ سٹی پولیس سٹیشن کی حدود میں پیش آیا تھا اس لیے وہاں ان کے قتل کا مقدمہ درج ہوا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ ان کے اغوا اور قتل کے بارے میں مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
راٹھی نندلال ڈسٹرکٹ بیورو چیف تھرپارکر مٹھی ڈیلی بی بی سی پاک نیوز بھالوہ کے رہائشی ربنواز خاصخیلی، جو خون کے سریان (بلڈ کینسر) جیسے موذی مرض میں مبتلا ہے BBC PK News Thaarparkr Report Rathe Nand Lal
، ان کے علاج کے لیے ڈاکٹروں نے 65 لاکھ روپے کے اخراجات بتائے تو اس غریب کے پاس اتنی بڑی رقم کہاں سے لاۓاس کے بعد نوجوان سیاسی و ...
-
تفصیلات کے مطابق حکومتی پا لیسی اپنی چھت سب کیلئے پروگرام کے تحت انڈسٹریل اسٹیٹ ملتان میں مزدوروں کیلئے لیبر کا لونی تعمیر کی ...
-
لاہور: پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک ایک قیدی کا تبادلہ ہوا ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق واہگہ اٹاری پوسٹ پر پاکستان اور بھارت کے...
-
عمرکوٹ: ضمنی انتخابات این اے 213 عمرکوٹ کے نتائج کے مطابق پیپلز پارٹی امیدوار میڈم صبا یوسف تالپور 161934 ووٹ حاصل کر کے بھاری ...